پیری مریدی اور خلافت
خلافت کا بوجھ
1۔ ایک پیر صاحب نے ایک مرید کو خلافت دی اور فرمایا بیٹا اپنے علاقے میں جا کر دین کا کام کرنا۔ چند سالوں بعد پیر مرید کے علاقے میں گیا تو مرید سے پوچھا دین کا کام کیا ہے تو کہنے لگا خاک کرنا تھا، تبلیغ کی تو لوگوں نے مجھے وہابی، دیوبندی، بریلوی، لعنتی کہنا شروع کر دیا۔ پیر صاحب مسکرائے اور فرمانے لگے تو بیٹا کیا تمہیں اپنا ”نبی“ مان لیتے؟ تبلیغ کا کام کرنے پر سب کچھ سُننا پڑتا ہے۔
2۔ ایک پیر صاحب نے ایک مرید کو خلافت دے کر فرمایا اپنے علاقے میں دین کا کام کرنا،کچھ عرصہ بعد ایک آدمی مرید کے علاقے سے آیا تو پیر صاحب نے اپنے مرید کے متعلق پوچھا، اُس آدمی نے کہا ہر جماعت اُس سے بہت خوش ہے۔ پیر صاحب نے کہا واپس جاؤ تواُس کو کہنا کہ ہم سے مل لے۔ مرید خوشی خوشی ملنے آیا تو پیر صاحب نے کہا ہم نے تجھ سے خلافت واپس لی۔ مرید نے کہا کہ میں بہت اچھا کام کر رہا ہوں اور سب مجھ سے بہت خوش ہیں۔ پیر صاحب نے کہا دین کا کام کرنے پر دُنیا کبھی خوش نہیں ہوتی اسلئے تو جھوٹ بول کر عوام کو خوش کرتا ہے، اسلئے خلافت نامہ واپس لے لیا۔
3۔ ایک مرید کو بڑا دُکھ تھا کہ میرے پیر صاحب نے مجھے خلافت نامہ نہیں دیا ورنہ میں بھی تبلیغ کرتا، ایک دوسرے مسلمان نے کہا کہ میں تمہیں اللہ کریم کا خلافت نامہ یاد کروادیتا ہوں کہ “انی جاعل فی الارض خلیفتہ”، اسلئے تو دُنیا میں اللہ کریم کا خلیفہ ہے۔ کہنے لگا یہ تو سب کے لئے ہے میرے لئے وہ ہے جو تعویذ دھاگے، پیری مریدی میں کام آئے۔ انہوں نے کہا پھر خلافت نامے سےتو تبلیغ نہیں کمائی کرنا چاہتا ہے۔
4۔ اسلام ہر مسلمان کا ہے، اسلئے ہر مسلمان کو قرآن، احادیث، فقہ، تاریخ، تصوف، تقابل ادیان، تقابل مسالک کا علم ہونا چاہئے۔ اگر علم نہیں تو علماء کرام سے سوال و جواب کر کے سیکھنا چاہئے۔ مسلمان ایک جماعت ہے اور اُس جماعت کا نام اہلسنت (ما انا علیہ و اصحابی) ہے۔ البتہ اس دور میں اسلام مختلف جماعتوں میں پھنس گیا ہے، ہر جماعت دوسرے کو کافر کہتی ہے اور خود کو مسلمان کہتی ہے حالانکہ ہر جماعت صرف اپنی پہچان کروا دیتی تو مسلمانوں کو یہ دن دیکھنا نہ پڑتے۔
بریلوی تبلیغ: بریلوی جماعتوں کے تمام علماء، پیر حضرات، مدارس و مساجد میں یہ تبلیغ نہیں کی گئی کہ بریلوی کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ سلطنت عثمانیہ کے 625سالہ دور میں خانہ کعبہ کے چار مصلے والے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائدو اعمال پر ہے۔ دیوبندی علماء کی چار عبارتیں کفریہ ہیں، معمولات اہلسنت (عرس، میلاد، ایصال ثواب، گیارھویں) اگر کوئی نہیں کرتا تو اُس کو دیوبندی یا وہابی کہنے والا بریلوی اہلسنت نہیں ہو سکتا۔ 1924کے بعد سعودی عرب کے وہابی علماء نے مزارات ڈھائے اور ساری دُنیا کے اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مُشرک کہا۔ پاکستان کے تمام بریلوی علماء، پیر، مذہبی عوام یہ تبلیغ اپنی اپنی مساجد میں کر دیں تو اسلام زندہ ہو سکتا ہے۔
دیوبندی تبلیغ: دیوبندی حضرات کی دُگنی پریشانی قیامت والے دن بننی ہے کیونکہ دیوبندی بھی کوئی مذہب نہیں ہے، یہ بھی چار مصلے والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعت و مُشرک کہا مگر اب اگر یہ دیوبندی ہیں تو چار کفریہ عبارتوں پر توبہ کریں، اگر وہابی ہیں تو ان کے اکابر بدعتی و مشرک ہیں کیونکہ وہابی کے نزدیک دیوبندی علماء کی المہند کتاب بدعت و شرک ہے۔
اہلحدیث تبلیغ: اہلحدیث جماعت صحیح احادیث پر عمل کرتی ہے، بالکل کرنا چاہئے، بالکل ٹھیک کرتی ہے۔ البتہ یہ جماعت کبھی امام کعبہ کو ٹھیک کہے گی، کبھی جناب محمد بن عبدالوہاب کو ٹھیک کہے گی، کبھی تقلید کو بدعت و شرک کہے گی۔ اس جماعت کا بانی کون ہے یہ نہیں بتائے گی۔ اہلحدیث جماعت کے مدارس میں مفتیان عظام کن اصولوں پر فتوی دیتے ہیں اور عوام ان فتوؤں کی اندھی تقلید کیوں کرتی ہے یہ نہیں بتائے گی۔ البتہ اپنے سوا کسی کو مسلمان بھی نہیں سمجھے گی جیسے جناب محمد بن عبدالوہاب صاحب نے نہیں سمجھا۔
اہلتشیع جماعت: اس جماعت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شیعان علی کے نام پر ایسا گروپ ہے جو مسلمانوں کے اندر مسلمان نہیں ہے کیونکہ ہم سب شیعان محمدﷺ ہیں۔ اہلتشیع کی کوئی کتاب بھی بارہ امام سے ثابت نہیں ہے۔ قرآن کی کوئی تفسیر صحابہ کرام سے ثابت نہیں ہے۔ یہ آل محمد اور اہلبیت کی محبت میں مسلمانوں کو توڑنے والی جماعت ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قاتل ابو لولو فیروز ان کا لیڈر ہے اور ابن سبا جیسے ایجنٹوں نے صحابہ کرام میں لڑائی کروائی۔ یہ لعنت بے شمار کرنے والا ایک بے ہودہ دین ہے۔
سعودی عرب: سعودی عرب کے وہابی علماء نے مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کا کبھی کام نہیں کیا، اتحاد اُمت کے لئے کبھی کانفرنسیں نہیں کیں حتی کے دیوبندی اور اہلحدیث جماعتوں کو بھی اکٹھا نہیں کیا جو سعودی عرب کے وہابی علماء کے خیر خواہ ہیں۔ اس پر ہر مسلمان کو تحفظات ہیں۔
پہچان: ہر جماعت دوسروں کو گالیاں نکالے بغیر اپنی پہچان بتا دے، توبہ کر لے، تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں ورنہ کل قیامت والے دن تبلیغ نہ کرنے کے جُرم میں سب عوام اور علماء جن کو ”خلافت“ کا تاج پہنایا گیا ہے عذاب دیا جائے گا۔ جماعتوں اور علماء کا دفاع نہیں کرنا بلکہ اسلام کا دفاع کریں۔
انتشار یا اتحاد: ان سب جماعتوں سے ان کی پہچان پوچھ لیں تو کہتے ہیں تم فرقہ واریت پھیلا رہے ہو لیکن اپنے اپنے فرقے میں داخل کرنے کی شرائط نہیں بتائیں گے بلکہ سب گونگے ہو جائیں گے۔ انتشار کا نام اتحاد اور اتحاد کا نام انتشار رکھا ہے۔ ہم دیوبندی اور بریلوی والے عقائد اہلسنت پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا، البتہ چار عبارتوں پر کفر کا فتوی حق مانتے ہیں، دوسرا معمولات اہلسنت نہیں کرتے اور بدعت بھی نہیں کہتے۔
خلیفہ: ہر مسلمان اللہ کریم کا خلیفہ ہونے کا حق ادا کرے جو فساد، گالیاں، لعنت، قتل و غارت، خون ریزی کی بجائے علمی دلائل سے قائل کرے گا۔