زیورات پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

سوال: پہنے ہوئے سونے کے زیورات، کبھی کبھی استعمال ہونے والے زیورات اور سیف میں پڑے ہوئے زیورات پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
جواب: جس شخص کے پاس بھی نصاب کے برابر سونا یا چاندی موجود ہے، خواہ ڈلی کی صورت میں ہو، زیورات کی صورت میں، برتن کی صورت میں، اس مالیت کے برابر کرنسی نوٹ یا اس کے مساوی مالِ تجارت، ان سب پر سال گزرنے کے بعد مقررہ شرح کے مطابق زکوٰۃ فرض ہے۔ خواہ زیورات پہنے یا نہ پہنے، گھر میں رکھے یا لاکرز میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ صرف ملکیت شرط ہے۔ جب بھی مالِ نصاب ہوگا، زکوٰۃ فرض ہوگی۔ اس کی تدبیر کرنا اس مالک کا کام ہے کہ مضاربہ یا مشارکہ کے اصول پر مالِ تجارت یا صنعت میں لگائے یا کسی اور مناسب طریق پر اس کو استعمال میں لائے تاکہ پڑے پڑے مال کو زکوٰۃ ہی نہ کھاتی رہے۔ جب کاروبار میں لگائے گا تو رزق حلال بھی بڑھے گا، دوسروں کے حصول رزق کا ذریعہ بھی بنے گا اور یوں وہ سونا شخصی و ذاتی دولت کے بجائے قومی سرمائے کی صورت اختیار کر لے گا، جس سے صرف ایک کا نہیں بلکہ کئی دوسروں کا بھی بھلا ہوگا۔
زیورات کبھی کبھی استعمال کریں، روزانہ یا کبھی نہ کریں، اس میں کوئی فرق نہیں ہے جو بھی صاحبِ نصاب ہوگا اس پر زکوٰۃ، فطرانہ اور دیگر صدقات واجب ہوں گے۔